ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / مسلم پرسنل لاء میں تبدیلی کی وکالت غلط:اے ایم یومیں ”مسلم پرسنل لاء اور دستور ہند“کے موضوع پر نیشنل سیمینارکاانعقاد

مسلم پرسنل لاء میں تبدیلی کی وکالت غلط:اے ایم یومیں ”مسلم پرسنل لاء اور دستور ہند“کے موضوع پر نیشنل سیمینارکاانعقاد

Thu, 05 Jan 2017 01:31:14  SO Admin   S.O. News Service

علی گڑھ، 4 /جنوری(آئی این ایس انڈیا /ایس او نیوز)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی فیکلٹی آف تھیا لوجی کے زیر اہتمام ”مسلم پرسنل لاء اور دستورہند“کے موضوع پر ایک نیشنل سیمینارکاانعقادکیاگیاجس کی پہلی نشست کی صدارت شیخ الجامعہ لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ نے کی۔شیخ الجامعہ لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ نے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ مسلم پرسنل لاء میں تبدیلی کی بات کرنا غلط طریقہ کار ہے، حکومت کوچاہئے کہ مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے بہت سے کام ہیں جن کو انجام دے کر حکومت ہند اس سب سے بڑی اقلیت کو ترقی کے دھارے میں لاسکتی ہے۔ مسلم پرسنل لاء کی تبدیلی میں ان کی ترقی کا راز مضمر نہیں ہے نیز حکومت ہند کو چاہئے کہ پہلے ان دفعات پر عمل کرے جن کی بنیاد پر ہر شخص کو جانی ومالی تحفظ فراہم ہوتا ہے۔ اسی طرح حکومت کو مسلمانوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔مہمان مقرر مولانا شوکت علی قاسمی، استاذ تفسیر، دارالعلوم دیوبند نے فرمایا کہ اسلامی قوانین میں وسعت اورانسانی مزاج کی رعایت ہے۔ تقسیم کرو اور حکوت کرو کے بر عکس اسلام کا اصول ہے کہ لوگوں کو ملاؤ اور ملاکر ان کی خدمت کرو۔ دستور سازی میں شریک مسلم اکابرین نے ہی دستور ہند کو سیکولر بنوایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء میں تبدیلی آدھے دین سے دستبرداری کے مترادف ہے جسے مسلمان کبھی بھی برداشت نہیں کرسکتا۔ مہمان خصوصی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنس پروفیسرشمیم اے انصاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ قرآن کریم کے قوانین فطرت انسانی کے عین مطابق ہیں۔لہٰذاجس کام کیلئے ہمارا دل اور ضمیر تیار نہیں ہے اس کام کو کرنے سے پہلے قرآن، حدیث اور علماء حق سے معلوم کرکے عمل کریں۔مہمان اعزازی ممبرایکزیکیٹیو کونسل اورصدر شعبہ نفسیات پروفیسر حافظ الیاس خاں نے کہاکہ سماجی اور عائلی زندگی کوپرسنل لاء سے تعبیر کیا جاتاہے۔ہندوستان میں مسلم پرسنل لاء کا اگر جائزہ لیا جائے تو اس کو مختصراً یہ کہا جاسکتا ہے کہ مغلیہ دورمیں اسلام کا قانون ہی ملک کا قانون تھا لیکن غیر مسلموں کو اپنے تمام معاملات میں اپنے مذہب کے مطابق عمل کرنے کی پوری آزادی تھی مگر جب انگریزی دور حکومت آیا تو انہوں نے اسلامی قوانین میں تبدیلی کرکے انڈین پینل کوڈنافذکردیاجوآج بھی اسی نام سے نافذ ہے،لیکن مسلمانوں کے عائلی معاملات کو اسلامی قانون کے مطابق باقی رکھا گیا۔ڈین فیکلٹی آف تھیالوجی پروفیسر عبد الخالق نے مہمانوں کا استقبال کر تے ہوئے کہا کہ سکندر یونان کے خاتمہ کا سبب پرسنل لاء میں دخل دینا تھا جبکہ رومی سلطنت پرسنل لاء کی حفاظت کے سبب مستحکم ہوئی تھی اس لیے حکومت ہندکو چاہیے کہ کسی کے بھی پرسنل لاء میں دخل اندازی سے گریز کرے۔افتتاحی خطاب میں صدر شعبہ دینیات سنی پروفیسر توقیر عالم فلاحی نے کہاکہ ہمارے شیخ الجامعہ کی دین، دینیات اور شعبہ دینیات سے تعلقِ خاص کی یہ بین دلیل ہے کہ جب بھی آپ کو شعبہ کے کسی پروگرام کے لئے دعوت دی جاتی ہے آپ اسے شرف قبولیت سے نوازتے ہیں نیز آپ نے فرمایا کہ شیخ الجامعہ یونیورسٹی کواول درجہ پرلانے میں جس جاں فشانی سے کام لے رہے ہیں، مورخ جب بھی تاریخ لکھے گا اسے سنہری حرفوں میں لکھے گا۔انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لاء شریعت کے عین مطابق ہے، اس میں کسی قسم کی تبدیلی کی بات کر نامذہبی جذبات سے کھلواڑ کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اگر قران و حدیث سے تعلق کو مضبوط رکھا تو داخلی مسائل بھی حل ہوں گے اور خارجی مسائل و مشکلات پر قابو پانا بھی آسان ہو گا۔پروگرام کی نظامت ڈاکٹر محمد ناصر نے کی جبکہ آغاز قاری محمد اجمل کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔  


Share: